October 2014

    حلال لقمہ

    • حلال لقمہ
    • حلال لقمہ کھاتے رہو ، اللہ دعا قبول کریگا .
    • halal luqmah khatay raho, Allah dua qubool karega .

    اگر تیرا بھائی گناہ کرے

    اگر تیرا بھائی گناہ کرے

    اگر تیرا بھائی گناہ کرے ملائمت سے اور نرمی سے اسے ملامت کر اگر تو اسے معاف کر۔ اگر وہ ایک دن میں سات دفعہ گناہ کرے اور ساتوں دفعہ تیرے پاس آکر کہے توبہ کرتا ہوں تو اسے معاف کر۔
    agar tera bhai gunah karay mulaimat say aur narmi say usay malamat kar agar to usay maaf kar. agar woh aik din mein saat dafa gunah karay aur saton dafa tere paas akaar kahey taoba karta hon to usay maaf kar.

    رزق حلال

    • رزق حلال

    • رزق حلال کی تلاش لوگوں کا محتاج بننے سے بہت بہتر ہے . 
    • امام مالک ( رضی اللہ تعالی عنہ )
    • rizaq e halal ki talaash logon ke mohtaaj ban'nay se bohat behtar hai .
    • imam maalik ( razi Allah Taala Anho )

    اللہ کو اپنے ساتھ پانا

    اللہ کو اپنے ساتھ پانا

    • اپنی زندگیوں میں اللہ کی محبت لانی كے لیے سبحان اللہ ، ماشاء اللہ ، جزاک اللہ ، اور الحمداللہ کا زیادہ سے زیادہ استعمال لاؤ جب ہر بات میں اللہ کا ذکر لاؤگے تو ہر کام میں اللہ کو اپنے ساتھ پاؤگے .
    • apni zindagion mein Allah ki mohabbat lani ke liye Subhan Allah , Ma Sha Allah , Jazak Allah , aur Alhamdulillah ka zyada se zyada istemaal lao jab har baat mein Allah ka zikar laoge to har kaam mein Allah ko apne sath paoge .

    اسلام سے غافل


    اسلام سے غافل



    مسلمانوں کی ذلت غریب ہونے سے نہیں ، اسلام سے غافل ہونے سے ہے . 
    حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ
    musalmanon ki zillat garib hone se nahi, islaam se gafil hone se hai.
    Hazrat Abu Bakr Siddiq R.A

    حصول علم

    حصول علم


    • جو علم کو دنیا کمانے کے لیے حاصل کرتا ہے علم اس کے قلب میں جگہ نہیں پاتا .
    • Jo ilm ko dunya kamane k liye hasil karta hai ilm us k qalb mai jaga nahi paata.

    تعلقات دنیا

    تعلقات دنیا

    تعلقات دنیا کو کم کرنا یہ ہے کہ آدمی دنیا سے ضروری چیزیں لے لے اور غیر ضروری چھوڑ دے .

    Taaluqat-e-dunya ko kam karna yeh hai k aadmi dunya se zarori cheezain le le aur ghair zarori chor de.

    گناہوں کا نتیجہ

    گناہوں کا نتیجہ

    • مصائب گناہوں کا نتیجہ ہوتے ہیں . گنہگار کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ مصیبتوں کے نزول کے وقت واویلا کرے .
    • Masaaib gunahon ka natija hote hain. Gunahgar ko yeh haq nahi pohanchta k wo musibaton k nazool k waqt wavaila kare.

    حضرت مولانا جلال الدین رومی ؒ (۱۲۰۷ء۔تا۔۱۲۷۲ء)



    • حضرت مولانا جلال الدین رومی ؒ (۱۲۰۷ء۔تا۔۱۲۷۲ء)

    • جو پرندہ زمین سے آسمان کی طرف اڑتا ہے وہ اگر آسمان تک نہ بھی پہونچے مگر جال سے تو چھٹکارا پاہی جاتا ہے ، اسی طرح جو شخص درویشی اختیار کرتا ہےتو وہ اگر درویشی کے کمال تک نہ بھی پہونچے تو کم از کم عوام اور بازاری لوگوں سے تو ضرور ممتاز ہو ہی جاتا ہے اور دنیا کی زحمتوں سے نجات پاہی جاتا ہے ۔

    آب دَر کشتی ہلاکِ کشتی ست

    • آب دَر کشتی ہلاکِ کشتی ست
    • آب اندر زیرِ کشتی پُشتی ست
    • چونکہ مال و مُلک را از دِل براند
    • زاں سلیماںؑ خویش جُز مِسکیں نخواند


    • کِشتی میں پانی بھرنا، کِشتی کی تباہی ہے۔ کِشتی کے نیچے پانی کا ہونا کِشتی کے لیے مدد گار ہے۔ چونکہ مال اور مُلک کو دِل سے نکال دیا تھا۔ اِسلئے حضرت سلیمانؑ نے اپنے آپ کو مسکین کے علاوہ کچھ نہ کہا۔

    • مولانا جلال الدّین رومیؓ - مثنوی معنوی

    بزم تصوف

    حضرت مولانا جلال الدین رومی ؒ (۱۲۰۷ء۔تا۔۱۲۷۲ء)

    رمضان کے بعد افضل روزے


    حضرت لوط علیہ السلام


    حضرت ہود علیہ السلام


    حضرت آدم علیہ السلام


    70,000 Murday Zinda Ho Gaye





    تابوت سکینہ





    تابوت سکینہ 

    یہ شمشاد کی لکڑی کا ایک صندوق تھا جو حضرت آدم علیہ السلام پر نازل ہوا تھا ۔ یہ آپ کی آخر زندگی تک آپ کے پاس ہی رہا ۔ 
    پھر بطور میراث یکے بعد دیگرے آپ کی اولاد کو ملتا رہا ۔ یہاں تک کہ یہ حضرت یعقوب علیہ السلام کو ملا اور آپ کے بعد آپ کی اولاد بنی اسرائیل کے قبضے میں رہا اور حضرت موسٰی علیہ السلام کو مل گیا تو آپ اس میں توراۃ شریف اور اپنا خاص خاص سامان رکھنے لگے ۔ 
    یہ بڑا ہی مقدس اور با برکت صندوق تھا ۔ بنی اسرائیل جب کفار کے لشکروں کی کثرت اور ان کی شوکت دیکھ کر سہم جاتے اور ان کے سینوں میں دل دھڑکنے لگتے تو وہ اس صندوق کو اپنے آگے رکھ لیتے تھے تو اس صندوق سے ایسی رحمتوں اور برکتوں کا ظہور ہوتا تھا کہ مجاہدین کے دلوں میں سکون و اطمینان کا سامان پیدا ہو جاتا تھا اور مجاہدین کے سینوں میں لرزتے ہوئے دل پتھر کی چٹانوں سے زیادہ مضبوط ہیو جاتے تھے ۔ اور جس قدر صندوق آگے بڑھتا تھا آسمان سے نَصرٌ مّن اللہ و فَتحٌ قَریب کی بشارت عظمٰی نازل ہوا کرتی اور فتح مبین حاصل ہو جایا کرتی تھی ۔
    بنی اسرائیل میں جب کوئی اختلاف پیدا ہوتا تھا تو لوگ اسی صندوق سے فیصلہ کراتے تھے۔ صندوق سے فیصلہ کی آواز اور فتح کی بشارت سنی جاتی تھی۔ بنی اسرائیل اس صندوق کو اپنے آگے رکھ کر اور اس کو وسیلہ بنا کر دعائیں مانگتے تھے تو ان کی دعائیں مقبول ہوتی تھیں اور بلاؤں کی مصیبتیں اور وباؤں کی آفتیں ٹل جایا کرتی تھیں۔ الغرض یہ صندوق بنی اسرائیل کے لئے تابوت سکینہ، برکت و رحمت کا خزینہ اور نصرت خداوندی کے نزول کا نہایت مقدس اور بہترین ذریعہ تھا مگر جب بنی اسرائیل طرح طرح کے گناہوں میں ملوث ہو گئے اور ان لوگوں میں معاضی و طغیان اور سرکشی و عصیان کا دور دورہ ہو گیا تو ان کی بداعمالیوں کی نحوست سے ان پر خدا کا یہ غضب نازل ہو گیا کہ قوم عمالقہ کے کفار نے ایک لشکر جرار کے ساتھ ان لوگوں پر حملہ کر دیا، ان کافروں نے بنی اسرائیل کا قتل عام کرکے ان کی بستیوں کو تاخت و تاراج کر ڈالا۔ عمارتوں کو توڑ پھوڑ کر سارے شہر کو تہس نہس کر ڈالا اور اس متبرک صندوق کو بھی اٹھا کر لے گئے۔ اس مقدس تبرک کو نجاستوں کے کوڑے خانہ میں پھینک دیا۔ لیکن اس بےادبی کا قوم عمالقہ پر یہ وبال پڑا کہ یہ لوگ طرح طرح کی بیماریوں اور بلاؤں کے ہجوم میں جھنجھوڑ دئیے گئے۔ چنانچہ قوم عمالقہ کے پانچ شہر بالکل برباد اور ویران ہو گئے۔ یہاں تک کہ ان کافروں کو یقین ہو گیا کہ یہ صندوق رحمت کی بےادبی کا عذاب ہم پر پڑ گیا ہے تو ان کافروں کی آنکھیں کھل گئیں۔ چنانچہ ان لوگوں نے اس مقدس صندوق کو ایک بیل گاڑی پر لاد کر بیلوں کو بنی اسرائیل کی بستیوں کی طرف ہانک دیا۔ 
    پھر اللہ تعالٰی نے چار فرشتوں کو مقرر فرما دیا جو اس مبارک صندوق کو بنی اسرائیل کے نبی حضرت شمویل علیہ السلام کی خدمت میں لائے۔ اس طرح پھر بنی اسرائیل کی کھوئی ہوئی نعمت دوبارہ ان کو مل گئی اور یہ صندوق ٹھیک اس وقت حضرت شمویل علیہ السلام کے پاس پہنچا، جب کہ حضرت شمویل علیہ السلام نے طالوت کو بادشاہ بنا دیا تھا۔ اور بنی اسرائیل طالوت کی بادشاہی تسلیم کرنے پر تیار نہیں تھے اور یہی شرط ٹھہری تھی کہ مقدس صندوق آ جائے تو ہم طالوت کی بادشاہی تسلیم کر لیں گے۔ چنانچہ صندوق آ گیا اور بنی اسرائیل طالوت کی بادشاہی پر رضامند ہو گئے۔ ( تفسیر الصاوی، ج1، ص209۔ تفسیر روح البیان، ج1، ص385۔ پ2، البقرۃ: 247 ) 

    تابوت سکینہ میں کیا تھا ؟ 
    اس مقدّس صندوق میں حضرت موسٰی علیہ السلام کا عصا اور ان کی مقدس جوتیاں اور حضرت ہارون علیہ السلام کا عمامہ، حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی، توراۃ کی تختیوں کے چند ٹکڑے، کچھ من و سلوٰی، اس کے علاوہ حضرات انبیاءکرام علیہم السلام کی صورتوں کے حلیے وغیرہ سب سامان تھے۔ ( تفسیر روح البیان، ج1، ص386، پ2، البقرۃ: 248 ) 
    قرآن مجید میں خداوندقدوس نے سورہ بقرہ میں اس مقدس صندوق کا تذکرہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ :- 
    وقال لھم نبیھم ان ایۃ ملکہ ان یاتیکم التابوت فیہ سکینۃ من ربکم و بقیۃ مما ترک اٰل موسٰی وال ھرون تحملہ الملئکۃ ط ان فی ذٰلک لاٰیۃ لکم ان کنتم مؤمنین ہ ( پ2، البقرۃ: 248 ) 
    ترجمہ کنزالایمان: اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ آئے تمہاری پاس تابوت جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں ہیں معزز موسٰی اور معزز ہارون کے ترکہ کی، اٹھاتے لائیں گے اسے فرشتے بیشک اس میں بڑی نشانی ہے تمہارے لئے اگر ایمان رکھتے ہو۔ 
    درس ہدایت ))) 
    بنی اسرائیل کے صندوق کے اس واقعہ سے چند مسائل و فوائد پر روشنی پڑتی ہے جو یاد رکھنے کے قابل ہیں: 
    (1) معلوم ہوا کہ بزرگوں کے تبرکات کی خداوندقدوس کے دربار میں بڑی عزت و عظمت ہے اور ان کے ذریعہ مخلوق خدا کو بڑے بڑے فیوض و برکات حاصل ہوتے ہیں۔ دیکھ لو ! اس صندوق میں حضرت موسٰی علیہ السلام کی جوتیاں، آپ کا عصا اور حضرت ہارون علیہ السلام کی پگڑی تھی، تو اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں یہ صندوق اس قدر مقبول اور مکرم و معظم ہو گیا کہ فرشتوں نے اس کو اپنے نورانی کندھوں پر اٹھا کر حضرت شمویل علیہ السلام کے دربار نبوت میں پہنچایا اور خداوندی قدوس نے قرآن مجید میں اس بات کی شہادت دی کہفیہ سکینۃ من ربکم یعنی اس صندوق میں تمہارے رب کی طرف سے سکینہ یعنی مومنوں کے قلوب کا اطمینان اور ان کی روحوں کی تسکین کا سامان تھا۔مطلب یہ کہ اس پر رحمت الٰہی کے انوار و برکات کا نزول اور اس پر رحمتوں کی بارش ہوا کرتی تھی تو معلوم ہوا کہ بزرگوں کے تبرکات جہاں اور جس جگہ بھی ہوں گے ضرور ان پر رحمت خداوندی کا نزول ہوگا اور اس پر نازل ہونے والی رحمتوں اور برکتوں سے مومنین کو سکون قلب اور اطمینان روح کے فیوض و برکات ملتے رہیں گے۔ 
    (2) اس صندوق میں اللہ والوں کے لباس و عصا اور جوتیاں ہوں جب اس صندوق پر اطمینان کا سکینہ اور انوار و برکات کا خزینہ خدا کی طرف سے اترنا، قرآن سے ثابت ہے تو بھلا جس قبر میں ان بزرگوں کا پورا جسم رکھا ہوگا، کیا ان قبروں پر رحمت و برکت اور سکینہ و اطمینان نہیں اترے گا ؟ ہر عاقل انسان جس کو خداوندعالم نے بصارت کے ساتھ ساتھ ایمانی بصیرت بھی عطا فرمائی ہے، وہ ضرور اس بات پر ایمان لائے گا کہ جب بزرگوں کے لباس اور ان کی جوتیوں پر سکینہ رحمت کا نزول ہوتا ہے تو ان بزرگوں کی قبروں پر بھی رحمت خداوندی کا خزینہ ضرور نازل ہو گا۔ اور جب بزرگوں کی قبروں پر رحمتوں کی بارش ہوتی ہے تو جو مسلمان ان مقدس قبروں کے پاس حاضر ہو گا ضرور اس پر بھی بارش انوار رحمت کے چند قطرات برس ہی جائیں گے کیونکہ جو موسلا دھار بارش میں کھڑا ہوگا ضرور اس کا کپڑا اور بدن بھیگے گا، جو دریا میں غوطہ لگائے گا ضرور اس کا بدن پانی سے تر ہو گا، جو عطر کی دوکان پر بیٹھے گا ضرور اس کو خوشبو نصیب ہو گی۔ تو ثابت ہو گیا کہ جو بزرگوں کی قبروں پر حاضری دیں گے ضرور وہ فیوض و برکات کی دولتوں سے مالا مال ہوں گے اور ضرور ان پر خدا کی رحمتوں کا نزول ہوگا جس سے ان کے مصائب و آلام دور ہوں گے اور دین و دنیا کے فوائد منافع حاصل ہوں گے۔ 
    (3) یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ بزرگوں کے تبرکات یا ان کی قبروں کی اہانت و بےادبی کریں گے وہ ضرور قہر و قہار اور غضب جبار میں گرفتار ہوں گےکیونکہ قوم عمالقہ جنہوں نے اس صندوق کی بےادبی کی تھی ان پر ایسا قہر الٰہی کا پہاڑ ٹوٹا کہ وہ بلاؤں کے ہجوم سے بلبلا اٹھے اور کافر ہوتے ہوئے انہوں نے اس بات کو مان لیا کہ ہم پر بلاؤں اور وباؤں کا حملہ اسی صندوق کی بےادبی کی وجہ سے ہوا ہے۔ چنانچہ اسی لئے ان لوگوں نے اس صندوق کو بیل گاڑی پر لاد کر بنی اسرائیل کی بستی میں بھیج دیا تاکہ وہ لوگ غضب الٰہی کی بلاؤں کے پنجہ قہر سے نجات پا لیں۔ 
    (4) جب اس صندوق کی برکت سے بنی اسرائیل کو جہاد میں فتح مبین ملتی تھی تو ضرور بزرگوں کی قبروں سے بھی مؤمنین کی مشکلات دفع ہوں گی اور مرادیں پوری ہوں گی کیونکہ ظاہر ہے کہ بزرگوں کے لباس سے کہیں زیادہ اثر رحمت بزرگوں کے بدن میں ہوگا۔ 
    (5) اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو قوم سرکشی اور عصیان کے طوفان میں پڑ کر اللہ و رسول ( عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ) کی نافرمان ہو جاتی ہے اس قوم کی نعمتیں چھین لی جاتی ہیں۔ چنانچہ آپ نے پڑھ لیا کہ جب بنی اسرائیل سرکش ہوکر خدا کے نافرمان ہو گئے اور قسم قسم کی بدکاریوں میں پڑ کر گناہوں کا بھوت ان کے سروں پر عفریت بن کر سوار ہو گیا تو ان کے جرموں کی نحوستوں نے انہیں یہ برا دن دکھایا کہ صندوق سکینہ ان کے پاس سے قوم عمالقہ کے کفار اٹھا لے گئے اور بنی اسرائیل کئی برسوں تک اس نعمت عظمٰی سے محروم ہو گئے۔ ( واللہ تعالٰی اعلم ) ​

    اقوال زریں


    اِیمان کا بیان

    ’’حضرت عبداﷲ بن عمرو بن العاص رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : کیا تم جانتے ہو مومن کون ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا : اللہ عزوجل اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مومن وہ ہے جس سے اہلِ ایمان اپنی جان و مال پر محفوظ ہوں، اور مہاجر وہ ہے جس نے برائی چھوڑ دی اور اس سے پرہیز کیا۔‘‘

    * Go Against the Jews *

    * Go Against the Jews *


    The Beloved of Allah (May Peace and blessing of Allah be upon him) has said: “Fast on the day of Ashura and go against the Jews, fast a day before it or after it as well.” (Musnad Imam Ahmad, V1, P518, Hadis 2154)

    Whenever you observe the fast of Ashura, it is better to fast on either the 9th or 11th of Muharram as well.
    * Go Against the Jews *

    No Insects in Grave


    * No Insects in Grave *


    The beloved and blessed Prophet صلی اللہ علیہ والہ وسلم said, “The one who utters Azan in order to gain Sawab is like the martyr draggled in blood and when he dies, there will be no infliction of insects in his body in the grave (i.e. his body will remain safe from insects).” (Sahih Muslim, Page 204, Hadis 388)

    INSECTS ;GRAVE

    * Marriage in Safar Month *


    * Marriage in Safar Month *

    Question: Is it permissible to get married in 2nd month of islamic calendar Safar al Muzaffar?


    Answer: There is no prohibition in Islam regarding this. One can marry in all days of a

     year. (Fatawa Rizvia, Volume 11, Page 265)


    Marriage in Muharram

    Protection from Ailments for the Entire Year


    The renowned commentator of the Quran and Hadis, Hakim-ul-Ummah, Mufti Ahmad Yar Khan has stated, ‘To observe fast on the 9th and 10th of Muharram brings tremendous reward. On the 10th of Muharram, prepare delicious foods for the family, ان شاء اللہ عزوجل there will be blessings in the home for the entire year. It is better to cook Khichra (Khichra is a meal prepared by intense cooking of meat alongwith almost all types of pulses, wheat, barley and rice until a homogenous paste is obtained.) and to perform Fatihah for Sayyiduna Imam Hussain رضي اللہ عنہ (this is proven to be very beneficial). On this date (i.e. the 10th of Muharram), if one performs Ghusl, ان شاء اللہ عزوجل he will remain safe from illnesses for the whole year because on this day the water of Zam Zam reaches all waters.’ (Ruh-ul-Bayan, pp. 142, vol. 4, Quetta)


    Hadith Of The Day


    عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَكَّلَ بِالرَّحِمِ مَلَكًا يَقُولُ يَا رَبِّ نُطْفَةٌ، يَا رَبِّ عَلَقَةٌ، يَا رَبِّ مُضْغَةٌ. فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَقْضِيَ خَلْقَهُ قَالَ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى شَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ فَمَا الرِّزْقُ وَالأَجَلُ فَيُكْتَبُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ 

    Narrated Anas bin Malik: The Prophet (peace be upon him) said: “At every womb Allah appoints an angel who says: O Lord! A drop of semen, O Lord! A clot. O Lord! A little lump of flesh.” Then if Allah wishes (to complete) its creation, the angel asks: “(O Lord!) Will it be a male or female, a wretched or a blessed, and how much will his provision be? And what will his age be?” So all that is written while the child is still in the mother's womb.

    ” حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ اللہ بزرگ وبرتر نے رحم پر ایک فرشتہ مقرر کر دیا ہے، جو کہتا ہے کہ یا رب نطفۃ یا رب علقۃ یا رب مضغۃ پس جب اللہ چاہتا ہے کہ کسی کی خلقت پوری کر دے، تو وہ فرشتہ کہتا ہے کہ مرد (بنے) یا عورت، شقی ہو یا سعید، پھر رزق کس قدر ہو اور عمر کتنی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں، پھر فرشۃ (یہ سب پوچھ کر) اس کے ماں کے پیٹ میں اس کی پیشانی پر لکھ دیتا ہے۔



    [Sahih Al-Bukhari, Book of Menstrual Periods, Hadith: 318]

    Imam Hassan and Hussain - The Chiefs of Paradise


    Imam Hassan and Hussain - The Chiefs of Paradise


    The Most Beloved Prophet said: Both of these our sons are chiefs of the youths of Paradise; their friend is our friend and their foe is our foe. (Sunan Tirmizi, Hadis 3800, Volume 5, Page 429 and Sunan Ibne Maja, Hadis 143, Volume 1, Page 96)



    * A Fast Equivalent to the Fasts of One Month *


    * A Fast Equivalent to the Fasts of One Month *


    The Embodiment of Nur, the Comforter of the Souls, the Holy Prophet صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم has stated, ‘The fast of every day of Muharram is equivalent to the fasts of one month.’ (Mu’jam Saghir, pp. 71, vol. 2)





    ALLH KA HAQ ADA KARO

    Haqooq U ALLAH

    رحم كرو تو تم پر رحم كیا جائے گاد

    Do MERCY

    كسی پر ظلم نه كرو


    رزق میں وسعت

    RIZQ 

    چند منٹوں میں ڈهیروں ثواب كمائیں

    Subhan ALLAH

    جنت كی ضمانت

    The way of Jannah

    سورہ اخلاص،سورہ الفلق،سورہ الناس

    surah Ikhlas,surah Falaq,Surah alnas

    قرآن مجید میں انگور کا ذکر​

    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    قرآن مجید میں انگور کا ذکر

    About Grapes



    قرآن مجید میں انگور کا کئی ایک مقامات پر ذکر موجود ہے۔قرآن مجید ہی نے واضح طور پر اس جانب بھی اشارہ کیا ہے کہ یہ پھل ایسا ہوتا ہے جس کی بیلیں چھتوں پر چڑھائی جاتی ہیں۔سورۃ الانعام میں انگور کا دوبار اس طرح تذکرہ موجود ہے كه:


    وَهُوَ ٱلَّذِىٓ أَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ فَأَخْرَجْنَا بِهِۦ نَبَاتَ كُلِّ شَىْءٍۢ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًۭا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّۭا مُّتَرَاكِبًۭا وَمِنَ ٱلنَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌۭ دَانِيَةٌۭ وَجَنَّٰتٍۢ مِّنْ أَعْنَابٍۢ وَٱلزَّيْتُونَ وَٱلرُّمَّانَ مُشْتَبِهًۭا وَغَيْرَ مُتَشَٰبِهٍ ۗ ٱنظُرُوٓا۟ إِلَىٰ ثَمَرِهِۦ إِذَآ أَثْمَرَ وَيَنْعِهِۦ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكُمْ لَءَايَٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ ﴿99﴾




    ترجمہ: اور وہی تو ہے جو آسمان سے مینھ برساتا ہے۔ پھر ہم ہی (جو مینھ برساتے ہیں(اس سے ہر طرح کی روئیدگی اگاتے ہیں۔ پھر اس میں سے سبز سبز کونپلیں نکالتے ہیں۔ اور ان کونپلوں میں سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے گابھے میں سے لٹکتے ہوئے گچھے اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار جو ایک دوسرے سے ملتے جلتے بھی ہیں۔ اور نہیں بھی ملتے۔ یہ چیزیں جب پھلتی ہیں تو ان کے پھلوں پر اور (جب پکتی ہیں تو) ان کے پکنے پر نظر کرو۔ ان میں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں (قدرت اللہ کی بہت سی (نشانیاں ہیں (سورۃ الانعام،آیت99)


    قرآن مجید کے نام

    Quran Kareem
    • بسم اللہ الرحمن الرحیم
    • قرآن مجید کے نام
    • (1)القرآن
    • ٱلرَّحْمَٰنُ ﴿١﴾عَلَّمَ ٱلْقُرْءَانَ ﴿٢﴾
    • ترجمعہ: (اللہ جو) نہایت مہربان جس نے قرآن سکھایا (سورہ الرحمن،آیت 1-2)
    • (2) الکتاب (لکھا گیا)
    • الٓمٓ ﴿١﴾ذَٰلِكَ ٱلْكِتَٰبُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًۭى لِّلْمُتَّقِينَ ﴿٢﴾
    • ترجمعہ: المۤ یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی بھی شک نہیں پرہیز گارو ں کے لیے ہدایت ہے (سورہ البقرہ ،آیت 1-2)
    • (3) الفرقان (فرق کرنے والا)
    • تَبَارَكَ ٱلَّذِى نَزَّلَ ٱلْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِۦ لِيَكُونَ لِلْعَٰلَمِينَ نَذِيرًا ﴿١﴾
    • ترجمعہ:وہ بڑی برکت والا ہے جس نے اپنے بندے پر قرآن نازل کیا تاکہ تمام جہان کے لیےڈرانے والا ہو (سورہ الفرقان،آیت 1)
    • (4) الذکر (نصیحت)
    • إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا ٱلذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَٰفِظُونَ ﴿٩﴾
    • ترجمعہ:ہم نے یہ نصیحت اتار دی ہے اور بے شک ہم اس کے نگہبان ہیں (سورہ الحجر ،آیت 9)
    • (5) التنزیل (نازل شدہ)
    • وَإِنَّهُۥ لَتَنزِيلُ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿192﴾
    • ترجمعہ: اور یہ قرآن رب العالمین کا اتارا ہوا ہے (سورہ الشعراء،آیت 192)
    • (6) الحق (حق اور سچ)
    • أَمْ يَقُولُونَ ٱفْتَرَىٰهُ ۚ بَلْ هُوَ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًۭا مَّآ أَتَىٰهُم مِّن نَّذِيرٍۢ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ ﴿٣﴾
    • ترجمعہ: کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے خود بنائی ہے بلکہ یہ سچی کتاب تیرے رب کی طرف سے ہے تاکہ تو اس قوم کوڈرائے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تاکہ وہ راہ پر آئيں (سورہ السجدۃ ،آیت 3)
    • (7) احسن الحدیث (بہترین کلام)
    • ٱللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ ٱلْحَدِيثِ كِتَٰبًۭا مُّتَشَٰبِهًۭا مَّثَانِىَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ ٱلَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَىٰ ذِكْرِ ٱللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُدَى ٱللَّهِ يَهْدِى بِهِۦ مَن يَشَآءُ ۚ وَمَن يُضْلِلِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِنْ هَادٍ ﴿23﴾
    • ترجمعہ: الله ہی نے بہترین کلام نازل کیا ہے یعنی کتاب باہم ملتی جلتی ہے (اس کی آیات) دہرائی جاتی ہیں جس سے رب سے ڈرنے والے لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں پھر ان کی کھالیں نرم ہوجاتی ہیں اور دل یاد الہیٰ کی طرف راغب ہوتے ہیں یہی الله کی ہدایت ہے اس کے ذریعے سے جسے چاہے راہ پر لے آتا ہے اور جسے الله گمراہ کر دے اسے راہ پر لانے والا کوئی نہیں (سورہ الزمر،آیت 23)
    • (8) برھان (واضح دلیل)
    • يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ قَدْ جَآءَكُم بُرْهَٰنٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَآ إِلَيْكُمْ نُورًۭا مُّبِينًۭا ﴿174﴾
    • ترجمعہ: لوگو تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس دلیل (روشن) آچکی ہے اور ہم نے (کفر اور ضلالت کا اندھیرا دور کرنے کو) تمہاری طرف چمکتا ہوا نور بھیج دیا ہے (سورہ النساء ،آیت 174)

    سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا شکم مبارک

    سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا شکم مبارک


    طیاسی، ابن سعد، طبرانی اور ابن عساکر حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ جب میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے شکم انور کو دیکھتی تو (نفاست و خوبصورتی کی وجہ سے) یوں معلوم ہوتا جیسے اوپر تلے سفید کاغذ لپٹے ہوئے ہیں۔ (خصائص الکبرٰی)




    “مسلم“ میں ہے کہ وصلی روزہ سے جب آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام علیہم الرضوان کو منع کیا تو انہوں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ہمیں منع فرماتے ہیں اور خود روزہ سے روزہ ملاتے ہیں۔ فرمایا تم نہیں جانتے (میں تمہاری مثل نہیں ہوں) میں تمہاری طرح ظاہری خورد نوش کا محتاج نہیں ہوں، مجھے پیٹ بھرنے کیلئے غذائے روحانی ملتی ہے۔ میں رات اپنے خدا کے پاس ہوتا ہوں، وہ مجھے کھلاتا پلاتا ہوں۔

    فیضانِ فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ - جلد دوم

    فیضانِ فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ - جلد دوم
    Farooq e Azam

    امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت راشدہ پر مشتمل مدنی پھولوں سے معمور ایک جامع، مُدَلَّل و تخریج شدہ کتاب۔

    فیضانِ فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ ۔ جلد اول

    فیضانِ فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ ۔ جلد اول
    Farooq  e azam

    امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے فضائل اور پاکیزہ زندگی پر مشتمل مدنی پھولوں سے معمور ایک جامع ،مُدَلَّل و تخریج شدہ کتاب ۔ اس کتاب میں آپ پڑھ سکیں گے مدینہ منورہ کی ایک سرد رات، آسمانوں ، انجیل، تورات اور جنت میں آپ کا نام، لقب ’’فاروق‘‘ اور اس کی وجوہات، فاروقِ اعظم کا حسنِ ظاہری، فاروقِ اعظم کے
    تجارتی سفر، اولاد کا تذکرہ فضیلت سے خالی نہیں، شانِ فاروق اعظم بزبان مستشرقین وغیرہ مسلم لیڈر اور 
    بہت کچھ۔




SOFTWARE