حضرت عیسی علیہ السلام اور آسمانی دستر خوان

» » » حضرت عیسی علیہ السلام اور آسمانی دستر خوان

 
حضرت عیسی علیہ السلام اور آسمانی دستر خوان

السلام علیکم حضرت عیسی علیہ السلام کے حواریوں نے عرض کیا کہ اے عیسی ابن مریم! کیا آپ کا رب یہ کر سکتا ہے ؟کہ وہ آسمان سے ہمارے پاس ایک دسترخوان اتاردے۔تو حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایاکہ اس طرح کی نشانیاں طلب کرنے سے اگر تم لوگ مومن ہو تو خدا سے ڈرو۔یہ سن کر حواریوں نے کہاکہ ہم نشانی طلب کرنے کے لیے یہ سوال نہیں کر رہے ہیں۔بلکہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم شکم سیر ہو کر خوب کھائیں اور ہم کو اچھی طرح آپ کی صداقت کا علم ہو جائےتاکہ ہمارے دلوں کو قرار آجائےاورہم اس بات کے گواہ بن جائیں تاکہ بنی اسرائیل کو ہماری شہادت سے یقین اور اطمینان کلی حاصل ہو جائےاور مومنین کا یقین بڑھ جائےاور کفار ایمان لائیں۔حواریوں کی درخواست پر حضرت عیسی علیہ السلام نے بارگاہ خداوندی میں اس طرح دعا مانگی کہ"اے ہمارے پروردگار!ہم پر آسمان سے ایک دستر خوان اتاردےکہ وہ ہمارے اگلوں اور پچھلوں کے لیے عید کا دن ہواور تیری قدرت اور میری نبوت پر تیری ایک نشانی بھی ہو گیاور تو ہم کو روزی دےاور تو بہترین روزی دینے والاہے۔"(قرآن مجید)حضرت عیسی علیہ السلام کی دعا پر اللہ تعالی نے فرمایا کہ میں دستر خوان تو اتار دوں گالیکن اس کے بعد بنی اسرائیل میں سے کوئی کفر کرے گا تو میں اس کو ایسا عذاب دوں گا کہتمام جہاں والوں میں سے کسی کو ایسا عذاب نہیں دوںگا۔چنانچہ اللہ کے حکم سے چند فرشتے ایک دستر خوان لے کر آسمان سے اترے جس میں سات مچھلیاں اور سات روٹیاں تھیں۔(جلالین شریف ص109)حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ فرشتے دستر خوان پر روٹی اور گوشت لے کر آسمان سے زمین پر نازل ہوئےاوربعض روایتوں میں یہ بھی آتا ہے کہ تلی ہوئی ایک بڑی مچھلی تھی جس میں کانٹا نہیں تھااور اس میں سے روغن ٹپک رہا تھااور اس کے سر کے پاس نمک اور دم کے پاس سرکہ تھااور اس کے گرد قسم قسم کی سبزیاں تھیں اور پانچ روٹیاں تھیں۔ایک روٹی کے اوپر روغن زیتون،دوسری پر شہد،تیسری پر گھی،چوتھی پر پنیر،پانچویں گوشت کی بوٹیاں تھیں۔دستر خوان کے ان سامانوں کو دیکھ کر حضرت عیسی علیہ السلام کے ایک حواری شمعون نے کہا،جو تمام حواریوں کا سردار تھاکہ اےروح اللہ!یہ دستر خوان دنیا کے کھانوں میں سے ہے یا آخرت کے،تو آپ نے فرمایاکہ یہ نہ تو دنیا کے کھانوں میں سے ہے نہ آخرت کے،بلکہ اللہ تعالی نے اپنی قدرت کاملہ سے تمہارے لیے اس کھانے کو ابھی ابھی ایجاد فرماکر بھیجا ہے۔(اجمل ج ا ص544)پھر حضرت عیسی علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو حکم دیاکہ خوب شکم سیر ہو کر کھاؤ۔اور خبردار اس میں کسی قسم کی خیانت نہ کرنا۔اور کل کے لئے ذخیرہ بنا کر نہ رکھنا۔مگر بنی اسرائیل نے اس میں خیانت بھی کر ڈالی اور کل کے لیے ذخیرہ بنا کر بھی رکھ لیا۔اس نافرمانی کی وجہ سے اللہ تعالی کا ان لوگوں پر یہ عذاب آیا کہ لوگ رات کو سوئے تو اچھے خاصے تھےمگر صبح کو اٹھے تو مسخ ہو کر کچھ خنزیر اور کچھ بندر بن گئے۔پھر حضرت عیسی علیہ السلام نے ان لوگون کی موت کی دعا مانگی تو تیسرے دن یہ لوگ مرکر دنیا سے نیست ونابود ہو گئے۔اور کسی کو یہ بھی نہیں معلوم ہوا کہ ان کی لاشوں کو زمین نگل گئی ۔یا اللہ نے ان کو کیا کر دیا۔(جمل ج اص 545 بحوالہ قرطبی)اللہ تعالی نے اس عجیب اور عظیم الشان واقعہ کا ذکر قرآن کی مجید کی سورۃ مائدہ میں فرمایا ہےاور اس واقعہ کی وجہ سے اس سورہ کا نام "مائدہ" رکھا گیا۔"مائدہ" دستر خوان کو کہتے ہیں۔
Please Share it! :)

Share

You may also like

No comments

Leave a Reply

SOFTWARE